علامہ اقبال ہمارے پیارے شاعر تھے۔ ان کو شاعرِ مشرق کہا جاتا ہے۔ وہ 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے ہمیں محنت، سچائی اور خودی کا درس دیا۔ وہ چاہتے تھے کہ مسلمان تعلیم حاصل کریں اور اچھے انسان بنیں۔
علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا۔ ان کی شاعری میں ہمیں ہمت اور اچھے کاموں کا پیغام ملتا ہے۔
وہ 21 اپریل 1938 کو وفات پا گئے۔ ہم ہر سال 9 نومبر کو یومِ اقبال مناتے ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ ہم علامہ اقبال کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں اور ان کی باتوں پر عمل کریں۔
Allama Iqbal Essay for Class 5th – 10th
علامہ محمد اقبالؒ برصغیر کے مسلمانوں کے عظیم شاعر، فلسفی، مفکر اور رہنما تھے۔ آپ کو شاعرِ مشرق، حکیم الامت اور مفکرِ پاکستان جیسے عظیم القابات سے یاد کیا جاتا ہے۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری اور فکر کے ذریعے مسلمانوں کو بیدار کیا اور ایک علیحدہ وطن کا خواب دکھایا۔
علامہ اقبالؒ 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد شیخ نور محمد ایک دیندار اور سادہ طبیعت کے انسان تھے۔ ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں حاصل کرنے کے بعد آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم۔اے کیا۔ دورانِ تعلیم ہی آپ کی علمی قابلیت نمایاں ہونے لگی تھی۔
اعلیٰ تعلیم کے لیے علامہ اقبال یورپ تشریف لے گئے۔ آپ نے جرمنی کی میونخ یونیورسٹی سے فلسفہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور پھر انگلینڈ میں “لنکنز اِن” سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ یورپ میں رہتے ہوئے بھی علامہ اقبال نے اسلامی تعلیمات اور مشرقی اقدار کو نہیں چھوڑا۔
اقبال کی شاعری صرف الفاظ کی خوبصورتی نہیں بلکہ ایک پیغام ہے۔ ان کی شاعری کا مرکزی موضوع خودی، عشقِ رسولؐ، مسلمانوں کی بیداری، اور عمل کا جذبہ ہے۔ اردو میں ان کی مشہور کتب میں بانگِ درا، بالِ جبریل، ضربِ کلیم اور ارمغانِ حجاز شامل ہیں۔ فارسی زبان میں ان کی شاعری نے بھی بہت شہرت حاصل کی، جن میں اسرارِ خودی اور رموزِ بیخودی خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔
1930ء میں الہٰ آباد کے اجلاس میں علامہ اقبال نے پہلی بار مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کا تصور پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمان ایک الگ قوم ہیں اور انہیں اپنی شناخت، تہذیب اور دینی آزادی کے لیے ایک الگ وطن کی ضرورت ہے۔ اسی تصور نے بعد میں پاکستان کی بنیاد رکھی۔
علامہ اقبالؒ نے صرف شعر و ادب کی خدمت نہیں کی بلکہ مسلمانوں کو خودداری، بیداری اور آزادی کا درس دیا۔ ان کی زندگی ایک سچے مسلمان، محبِ وطن اور باکردار رہنما کی زندگی تھی۔
21 اپریل 1938ء کو یہ عظیم مفکر دنیا سے رخصت ہو گئے۔ آپ کو لاہور میں بادشاہی مسجد کے قریب سپردِ خاک کیا گیا۔ آج بھی لاکھوں لوگ ان کے مزار پر حاضری دیتے ہیں اور ان کی تعلیمات سے روشنی حاصل کرتے ہیں۔
علامہ اقبال کی زندگی اور پیغام آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان کے نظریات کو اپنائیں، علم حاصل کریں، محنت کریں، اور اپنے ملک و ملت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔