پیش خدمت ہے حضرت علامہ اقبال کے موضوع پر ایک نہایت ہی خوبصورت تقریر جو آپ سکول اور کالج لیول پر کرسکتے ہیں۔ اگر آپ اس سے بھی اچھی اور ایک سے زیادہ تقاریر چاہتے ہیں تو نیچے موجود بٹن سے ڈاونلوڈ کرسکتے ہیں۔
Iqbal Day speech in Urdu With PDF
بکھری امت کو ملا دیا تو نے کیسے
تیرے احسان میں مسلماں کو کیسے بتاؤں
تیرے اشعار میں نوجوانوں کے لئےنصیحت ہے چھپی
کاش اس قوم کو ان باتوں پر چلتا ہوا پاوں
جنابِ صدر، معزز اساتذہ کرام، اور پیارے ساتھیو!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاته!
آج کی یہ بامعنی محفل اس شخصیت کے نام ہے، جس نے ہمیں خواب دیکھنا سکھایا، خودی کا پیغام دیا، اور ایک آزاد وطن کا تصور پیش کیا۔
جی ہاں! میں بات کر رہا ہوں شاعرِ مشرق، مفکرِ پاکستان، اور حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ کی۔
علامہ اقبال صرف ایک شاعر نہیں تھے، بلکہ وہ ایک فلسفی، مفکر، اور دردمند دل رکھنے والے رہنما تھے۔ ان کے اشعار میں وہ جذبہ ہے جو مردہ دلوں کو زندہ کرتا ہے، اور جو قوموں کو بیداری کا پیغام دیتا ہے۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
پیارے ساتھیو!
اقبالؒ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے غلام مسلمانوں کے دلوں میں آزادی کی چنگاری روشن کی۔ انہوں نے نوجوانوں کو خواب دیکھنے، بلند سوچنے، اور عمل کا سبق دیا۔
ان کے کلام میں جو فکر ہے، وہ ہمیں بتاتی ہے کہ ہم کس طرح ایک باعزت، خوددار، اور باعمل مسلمان بن سکتے ہیں۔
اقبالؒ ہمیشہ نوجوانوں سے امید باندھتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ قوموں کی تقدیر نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ وہ نوجوان کو شاہین سے تشبیہ دیتے، جو بلند پرواز کرتا ہے، جو اپنی خودی کو پہچانتا ہے، اور جو کبھی دوسروں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتا۔
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
اقبالؒ کا تصورِ خودی ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں خود پر اعتماد کرنا ہوگا، اپنی صلاحیتوں کو پہچاننا ہوگا، اور اپنے فیصلے خود کرنے ہوں گے۔ وہ صرف خواب نہیں دکھاتے تھے بلکہ عمل کی طرف بلاتے تھے۔ ان کے خیالات نے قائداعظم محمد علی جناح کو بھی متاثر کیا، جنہوں نے بعد میں ان ہی کے تصور کے مطابق پاکستان کے قیام کے لیے جدوجہد کی۔
ہمیں آج کے دن یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم علامہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں گے، ان کے افکار کو اپنائیں گے، اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر پاکستان کو عظیم ملک بنائیں گے۔
جوانوں کو میری آہ سحر دے
پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے
خدایا آرزو میری یہی ہے
میرا نور بصیرت عام کر دے
آخر میں، میری یہی دعا ہے کہ:
اللہ ہمیں علامہ اقبال کی فکر کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین!
والسلام!