Here are 6th September (Defence Day) Speeches in Urdu. You can download all Youm e Difa speeches using the given below button.
باطل سے دبنے والے اے آسمان نہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تُو امتحاں ہمارا
محترم صدرِ محفل، معزز اساتذہ، اور میرے ہم وطن ساتھیو
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج کا دن ہمیں صرف تاریخ کا ایک باب نہیں سناتا
یہ دن غیرت، قربانی اور عزمِ صمیم کی وہ کہانی سناتا ہے
جسے لہو نے لکھا، توپوں نے گایا، اور زمین نے سنبھالا
آج 6 ستمبر ہے — وہ دن جب دشمن نے ہماری سرحدوں پر دستک دی
لیکن اسے خبر نہ تھی کہ وہ قوم کے دروازے پر نہیں
بلکہ عزم کے فولادی قلعے اور ان جوانوں سے ٹکرا رہا ہے جن کے بارے میں شاعر مشرق نے کہا تھا
یہ غازی، یہ تیرے پُر اسرار بندے
جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سِمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
محترم صدر محفل
1965ء کا وہ وقت، جب دشمن نے شب خون مارا
تو سوتی ہوئی قوم صرف جاگی نہیں — لوہے کی دیوار بن گئی
لاہور، سیالکوٹ، قصور… ہر شہر ہر گلی
جہاں دشمن نے قدم رکھا، وہاں پاکستانی فوج نے اپنی جان رکھی
ہماری توپیں خاموش نہ تھیں
ہمارے جوان پسپا نہ تھے
اور ہماری مائیں دعاؤں سے محاذ پر موجود تھیں
میرے ساتھیو
یاد رکھیے، جنگ صرف بندوقوں سے نہیں لڑی جاتی
یہ جنگ حوصلے، غیرت، اور نظریے سے جیتی جاتی ہے
اور ہمارا نظریہ صرف زمین کا تحفظ نہیں
بلکہ ناموسِ ملت، دین اور تاریخ کی بقا ہے
ہم نے 6 ستمبر کو صرف زمین کی جنگ نہیں لڑی
ہم نے تاریخ، نسلوں، اور غیرت کی جنگ لڑی
اور دنیا کو دکھا دیا
کہ پاکستان نہ کبھی جھکا ہے، نہ کبھی جھکے گا
چلتا ہے خنجر تو چلے میری رگوں پر
خودی بیچ کے اپنی میں کبھی جھک نہیں سکتا
مٹنے کو تو یہ دنیا بھی مٹ سکتی ہے لیکن
تاریخ کے اوراق سے میں مٹ نہیں سکتا
آج جب ہم یومِ دفاع مناتے ہیں
تو ہمیں یہ سوچنا ہوگا:
کیا ہم صرف تقریر سے دفاع کر رہے ہیں؟
یا ہم اپنی اقدار، عدل، دیانت، اور کردار سے بھی
اس ملک کی سرحدوں کا دفاع کر رہے ہیں؟
میرے ساتھیو
یومِ دفاع ہمیں صرف ماضی پر فخر کرنے کے لیے نہیں
بلکہ آنے والے کل کی تیاری کے لیے بلاتا ہے اور شہیدوں کے لہو سے وفا کرنے کا تقاضہ کرتا ہے۔
یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا
ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخرو کرکے
پاکستان زندہ باد، اسلام تابندہ باد
والسلام
Defence Day Speech (2)
نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چُرا کے چلے، جسم و جاں بچا کے چلے
— فیض احمد فیض
جنابِ صدر، معزز اساتذہ کرام، اور میرے پیارے ساتھیو!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں شکر گزار ہوں کہ آج 6 ستمبر کے موقع پر مجھے اظہارِ خیال کا موقع ملا — وہ دن جو تاریخِ پاکستان میں سنہری الفاظ سے لکھا گیا، وہ دن جب پوری قوم نے اتحاد، قربانی، اور جرأت کا عظیم مظاہرہ کیا۔
جنابِ صدر!
6 ستمبر 1965ء وہ دن ہے جب دشمن نے رات کی تاریکی میں حملہ کیا، مگر اُسے یہ اندازہ نہ تھا کہ وہ ایک بہادر، غیرتمند اور ایمان سے لبریز قوم کے خلاف آ رہا ہے۔ دشمن سمجھتا تھا کہ لاہور پر ناشتہ کرے گا، مگر ہمارے سپاہیوں نے اسے وہ سبق سکھایا جسے وہ کبھی نہ بھول سکا۔
اے راہِ حق کے شہیدو! وفا کی تصویرو!
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
لگاتے ہو آگ جو دشمنوں کے دل میں
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
— صوفی تبسم
میرے ساتھیو!
یومِ دفاع ہمیں اُن شہیدوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اپنی جانیں قربان کر کے ہمیں آزادی کی سانس لینے کا حق دیا۔ میجر عزیز بھٹی ہو، راشد منہاس ہو، یا کسی گمنام سپاہی کی قربانی — سب نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان کے پرچم کو سر بلند رکھا۔
جنابِ صدر!
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ صرف سپاہی نہیں، پوری قوم محاذ پر تھی۔ مائیں بیٹوں کو روانہ کر رہی تھیں، بچے نعرے لگا رہے تھے، بزرگ دعائیں دے رہے تھے — یہ سب یومِ دفاع کے اصل کردار ہیں۔
خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگِ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
پھر کوئی فصل خزاں آئی تو ہم ۔۔ گے
خاک میں اسم وفا، باد صبا پائیں گے
— حفیظ جالندھری
میرے عزیز ساتھیو!
یومِ دفاع ہمیں صرف ماضی یاد دلانے کے لیے نہیں، بلکہ یہ دن ہمیں حال اور مستقبل کا سبق بھی دیتا ہے۔ ہم طالبعلم ہیں، مگر ہم بھی دفاعِ وطن کے سپاہی ہیں — اپنے علم، اپنے عمل، اور اپنے کردار سے۔
جنابِ صدر!
دشمن آج بھی حملے کر رہا ہے — کبھی میڈیا کے ذریعے، کبھی معیشت پر، اور کبھی نظریاتی سرحدوں پر۔ ایسے میں ہم سب کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔
وطن کی فکر کر نادان، مصیبت آنے والی ہے
تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندُوستاں والو!
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
— علامہ اقبال
آخر میں، ہم سب مل کر اللہ تعالیٰ سے یہ دُعا کرتے ہیں:
یا اللہ! ہمارے وطن پاکستان کو سلامت رکھ
یا اللہ! ہمارے شہیدوں کے درجات بلند فرما
یا اللہ! ہمیں اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرما
آمین، ثم آمین
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ