Here are Best 14 August speeches in Urdu language with poetry and also download option.

محترم صدرِ محفل، معزز اساتذہ کرام، اور میرے عزیز ساتھیو
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

14 اگست صرف ایک دن نہیں
یہ ایک تاریخ کا نکتہ ہے جہاں غلامی ختم ہوئی اور آزادی نے جنم لیا
یہ دن ہماری جمعی شعور کا ثبوت ہے
یہ وہ لمحہ ہے جب قوموں کی بھیڑ میں ایک امت نے اپنی پہچان حاصل کی

میرے ساتھیو
جب ہم کہتے ہیں “ہم آزاد ہیں”
تو دراصل ہم اعلان کرتے ہیں
کہ اب ہمارے فیصلے ہمارے ہاتھ میں ہیں
اب ہماری تقدیر کسی اور کے اشارے کی محتاج نہیں

ہم نے 14 اگست کو صرف اس لیے حاصل نہیں کیا
کہ صرف سرحد کھینچ لی جائے، یا جھنڈا لگا لیا جائے
ہم نے یہ دن اپنے دین، اپنی تہذیب، اپنی شناخت کی حفاظت کے لیے حاصل کیا
ہم نے یہ دن اس لیے چُنا
کہ ہمیں سجدہ کسی اور کے در پر نہ کرنا پڑے

محترم حاضرین
یاد رکھیے، آزادی کا مفہوم صرف سیاسی نہیں
بلکہ یہ فکری، سماجی اور روحانی آزادی کا نام ہے
یہ وہ جذبہ ہے جو انسان کو غلامی کے اندھیروں سے نکال کر
خودی کی روشنی کی طرف لے جاتا ہے اور ہمارے اندر یہ امید پیدا کرتا ہے کہ

آج ہمیں نہ صرف اپنی تاریخ کو یاد رکھنا ہے
بلکہ اسے زندہ رکھنا ہے
ہمیں اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو
صرف تقریروں میں نہیں، اپنے عمل میں دہرانا ہے

میرے عزیز ساتھیو
اگر ہم آج سستی، بددیانتی، اور بے حسی کا شکار ہو گئے
تو وہ پرچم جو خون سے رنگا گیا تھا
ہماری بے عملی سے مدھم پڑ جائے گا
ہمیں اس پرچم کو تھامے رکھنا ہے
نہ صرف ہاتھ سے، بلکہ دل سے، جذبے سے، عمل سے

تو آئیے
آج ہم 14 اگست کے موقع پر یہ دعا کریں
کہ یہ دھرتی ہمیشہ سلامت رہے
یہ ہوا ہمیشہ آزاد رہے
اور یہ پرچم ہمیشہ بلند رہے

اور آئیں یہ عہد بھی کریں کہ

جناب صدر، معزز اساتذہ کرام، اور میرے عزیز ساتھیو!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

آج میری تقریر کا عنوان ہے یومِ آزادی – 14 اگست۔

چودہ اگست 1947 وہ دن ہے جب برصغیر کے مسلمانوں کی طویل جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کے نتیجے میں پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اسلامی ریاست کے طور پر اُبھرا۔ یہ دن ہمارے لیے خوشی، شکر، فخر اور عہدِ وفا کا دن ہے۔ یہ وہ دن ہے جب ہمارے آباؤ اجداد نے اپنا خون دے کر ہمیں آزادی کا تحفہ دیا۔

ہم نے یہ ملک جلسے جلوسوں سے نہیں، بلکہ قربانیوں سے حاصل کیا ہے۔
جنہوں نے اپنے گھروں کو چھوڑا، جانوں کی پرواہ نہ کی،
ماؤں نے اپنے لال قربان کیے،
بیٹیوں نے سروں پر چادریں قربان کیں،
یہ سب کچھ صرف اس لیے کہ ہم آزاد فضا میں سانس لے سکیں۔

“سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے”

میرے دوستو! آزادی کی قدر وہی جانتا ہے جس نے غلامی کی زنجیریں پہنی ہوں۔
برصغیر کے مسلمانوں نے انگریز اور ہندو کی دوہری غلامی سے نکلنے کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔ قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت، علامہ اقبال کا خواب، اور لاکھوں مسلمانوں کی دعائیں اس آزادی کی بنیاد بنیں۔

پاکستان ایک نعمت ہے، ایک تحفہ ہے، ایک امانت ہے۔
یہ کسی نسل، زبان یا علاقے کا نہیں بلکہ سب کا ہے۔
ہم سب کو مل کر اس کی حفاظت کرنی ہے، اس کے لیے کام کرنا ہے،
اس کے نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

“خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو”

ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم پاکستان کو امن، ترقی، علم، انصاف اور اخوت کا گہوارہ بنائیں گے۔
ہم نفرتیں مٹائیں گے، فرقہ واریت سے بچیں گے،
اور اپنے وطن کو اُس بلندی پر لے جائیں گے جس کا خواب ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔

“نہ پوچھو زمیں کی ہقارت کے قصے
یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی”

آخر میں میں آپ سب سے یہی گزارش کروں گا کہ آئیں، آج کے دن ہم یہ وعدہ کریں
کہ اس پاک وطن کے لیے ہر قربانی دیں گے۔
اس کی حفاظت کریں گے،
اور اسے اس مقام پر لے جائیں گے جہاں پوری دنیا پاکستان کی مثال دے۔

والسلام

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *